ہفتہ، 21 دسمبر، 2013

تمہید:


تاریخ اگلی نسلوں کی امانت ہوتی ہے اور یہ امانت دیانت داری سے عہد بہ عہد نسل در نسل منتقل ہوتی رہنا چاہئے- کسی بھی ملک اور قوم کی تاریخ مرتب کرنے والے کو ذاتی لگاؤ متاثر کرتا ہے یہ عمل اس وقت بہت نا گوار گذرتا ہے جب تاریخ نویس کی  راۓ زنی کی وجہ سے تاریخ مسخ ہو رہی ہو- کچھ یہ ہی حال سرزمین عرب اور عرب قوم کے ساتھ بھی کیا گیا عرب کے متعلق معلومات اور روایات کی تو افراط ہے مگر عرب کی تاریخ میں اصل مسئلہ مبالغہ آرائی اور غلط تاثرات کا ہے جس نے حقیقت کے خدوخال چھپا دیتے ہیں ناچیز نے اصل خدوخال کو منطقی انداز سے واضح کرنے کی ادنیٰ سی کوشش کی ہے-
تالیف و تصنیف ایک مشکل فن ہے جس کے لۓ بہت زیادہ علم و مہارت درکار ہوتی ہے مجھنے تو جاننے کے شوق نے پڑھنے کی طرف مائل کیا- کتاب اور معاشرے کے تضاد نے اضطراب میں مبتلا رکھا جس نے دماغ کے کواڑوں کی کنڈی ہلاۓ رکھی اور مضامین لکھنے پر اکسایا- تاریخ عرب قبل از اسلام کے مطالعہ کے دوران عرب کے خدوخال مختلف انداز سے سامنے آۓ خاص کر انکے طرز معاشرت، تجارت اور فنون سے متعلق حقایق عام تاثر سے مختلف ہیں- عربوں کے متعلق یہ تاثر عام ہے کہ ان کے طرز معاشرت میں فہم کا گذر نہ ہونے کے برابر تھا جو من میں سمایا کر گذرے یعنی عرب فہم سے عاری تھے بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلام جو دین فطرت ہے اور عقل و فہم کے قریب تر ہے ایک ایسی قوم پر نازل کیا جاتا جو اس دین کو سمجھنے کا ادراک ہی نہیں رکھتی تھی- یہ تاثر بھی عام کہ ابتدائی دورمیں اسلام اور قریش باہم متصادم رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام کا سرچشمہ قریش سے ہی جاری ہوا تھا-اسی طرح عرب کی سرزمین، آب و ہوا، پیداوار اور نباتات و حیوانات کے متعلق بھی صحیح معلومات حاصل کرنے کے لتے کافی محنت درکار ہوتی ہے- سرزمین عرب اور عرب قوم کے متعلق حقایق جاننے کے سلسلے میں اپنی بساط کے مطابق زیر مطالعہ کا حاصل مطالعہ پیش خدمت ہے- میں قارئین اور خصوصا اہل علم سے ملتمس ہوں کہ جہاں کہیں بھی غلطی یا میری کم سمجھی آپ پر آشکار ہو تو میری اصلاح کے لۓ مطلع فرمائیں-
میں اس تمہید کو طول دینا نہیں چاہتا تاہم اللھ کا شکر اور اسکی حمدوثنا بجا لانا چاہتا ہوں کہ اس  نے مجھے اس کتاب کے اختتام پر ایک ایسے نتیجے پر پہنچایا جو کہ ہر انسان اور خصوصا ہر مسلمان کے لۓ باعث فلاح و کامرانی ہے اور وہ ہے وابستگی دامن مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم-
                                             ایک ہی صف میں کھڑنےہوگنےمحمودوایاز
                                             نہ  کوئی  بندہ  رہا  اور نہ  کوئی   بندہ  نواز

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں