ہفتہ، 25 جنوری، 2014

ذات اور پیشے:

ہندوستان میں لوگوں کی حیثیت پیشے کے لحاظ سے متعین کر دی جاتی تھی بلکہ یوں کہیں تو زیادہ صحیح ہوگا جیسا کہ پہلے ذکر ہوا ذات کے حوالے سے پیشے اختیار کیے جاتے تھے مسلمانوں نے یہاں جو پیشے اختیار کئے ان کے لحاظ سے ان کا معاشرتی رتبہ متعین کر دیا گیا ان مسلمانوں میں نومسلم بھی شامل تھے جو وہ ہی پیشے کرتے رہے جو مسلمان ہونے سے پہلے کرتے تھے- عرب سے آنے والوں نے نئے پیشے بھی ہندوستان میں متعارف کروائے جو کہ پیشے کے نام اور نوعیت سے باآسانی پہچانے جا سکتے ہیں- اسلام مساوات اور اخوت کا درس دیتا ہے چنانچہ مسلمانوں میں پیشے کے لحاظ سے کوئی امتیاز نہیں ہے- زمانۂ قدیم میں عرب کا خاص پیشہ گلھ بانی اور مویشی چرانا رہا ہے اسلام کی عظیم شخصیات نے یہ پیشہ اختیار کیا- ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بکریاں چرائیں اب کیا کوئی مسلمان چرواہے کے پیشے کو برا کہہ سکتا ہے یقیناً نہیں جو اپنے آپ کو مسلمانوں میں اشرف سمجھتے ہیں ان کے آباواجداد بھی بکریاں چرایا کرتے تھے اگر مسلمان ذات پات کو مانتے تو یقیناً اشرف ذات چرواہے کہلاتی اگر پیشے کے لحاظ سے اونچ نیچ ہوتی تو مسلمانوں کے نزدیک سب سے اونچا اور مقدس پیشہ مویشی چرانا قرار پاتا جس میں بہت برکت ہے جس سے بنی آدم کو خوراک ملتی ہے اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء حاصل ہوتی ہیں- کوئی پیشہ نہ کسی کا حق ہے اور نہ کسی پر فرض، یہ تو محض ذریعہ معاش ہے یہ ہی وجہ ہے کہ امراء و اشراف جب کبھی بے منصب ہوئے تو ان کی اولادوں نے مختلف پیشے اختیار کئے اسی طرح عام پیشوں کے کرنے والوں کی اولادوں نے قاضی اور سپھ سالاروں کے منصب حاصل کئے- ہندوستان میں ذات پات کے نظام کی وجہ سے پیشہ بدلنا بہت دشوار تھا لوگ نسل درنسل پیشوں میں جکڑے ہوئے تھے
ہندو معاشرے کے چند مروجہ پیشے یہ ہیں بڑھئی، دھوبی، کمہار، لوہار، نائی، سنار، تیلی، بھانڈ، جلاہا، بھٹیارا، دھنیا، اور کنجڑا وغیره ان تمام پیشوں کا نام ہندی یا سنسکرت زبان میں ہے جس سے باآسانی معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ تمام پیشے مقامی طور پر مروج تھے اور ہندوؤں کے ذات پات کے نظام کے تحت ان کی ذات کا تعین تھا چونکہ پیشے معاشرے کی ضرورت ہیں اس لئے ان پیشوں کو مسلمان بھی کیا کرتے تھے ہندوؤں نے ان مسلمانوں کو بھی معاشرے میں وہی مقام دیا جو ان پیشوں سے وابستہ اپنے ہم مذہب لوگوں کو دیا کرتے تھے اور رفتہ رفتہ مسلمانوں میں بھی پیشے کے اعتبار سے حیثیتوں کا تعین ہونے لگا- کچھ پیشے اپنے نام کی مناسبت سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ پیشے ہندوستان میں باہر سے آئے تھے درزی فارسی زبان کا لفظ ہے اور درزن بمعنی سینا سے بنا ہے یعنی سینے والا یعنی کپڑے یا لباس سینے والا- اس پیشے کا نام فارسی ہونا اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ یہ پیشہ ایران سے ہندوستان میں آیا تھا فارسی زبان بولنے والوں کی آمد سے پہلے لباس سینا باقاعدہ پیشہ نہ تھا اور بعد میں ہندوؤں نے لباس سینے کا کام بطور پیشہ اپنایا ہو گا-
قصاب کا پیشہ بھی ہندوستان میں نہیں تھا اس پیشے کا نام عربی ہے قصب جس کے معنی کاٹنے کے ہیں اس لفظ سے قصاب بنا عربی میں فعل سے فاعل بنانے کے طریقوں میں ایک طریقه یہ ہے کہ لفظ کے دوسرے حرف پر تشدید لگا کر الف کا اضافہ کرنے کے بعد آخری حرف لکھ دیا جاتا ہے یعنی قصاب خالصتاً عربی پیشہ ہے- جیسا کہ پہلے ذکر ہوا ہے کہ عرب تاجروں کی مسلمان حملہ آوروں کی آمد سے پہلے آبادیاں قائم تھیں جو اپنی آبادیوں میں گوشت کی ضرورت بکری، دنبہ اور اونٹ ذبح کرکے پوری کر لیا کرتے تھے- محمد بن قاسم کے دور حکومت میں ہندوستان میں مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے قصاب کا پیشہ باقاعدہ پیشے کی صورت اختیار کر گیا- قصاب کا پیشہ واحد پیشہ ہے جو صرف مسلمان کیا کرتے تھے ہندو مذہب میں گوشت کھانے کی ممانیت اور گائے کی پوجا کی وجہ سے ہندو یہ پیشہ اختیار نہیں کر سکتے تھے بلکہ ہندو اس پیشے کو بہت برا سمجھتے تھے اور ہندو مذہب سے دشمنی گردانتے تھے- اس پیشے کو شروع میں اہل قریش کیا کرتے تھے بعد میں اس پیشے کو نومسلموں نے بھی اختیار کیا جہاں پوری کی پوری آبادی مسلمان ہو گئی تھی جن کا تعلق کسی ایک ذات یا ایک دیہات سے ہوتا تھا جیسے پنجاب کے جٹ، میوات کے دیہاتی وغیرہ- پنجاب کی ذاتیں نامی کتاب مترجم یاسرجواد میں ١٩٣١ کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے حوالے سے لکھا ہے کہ پنجاب کے جٹ خود کو قصاب بتاتے ہوئے پائے گئے اس سے یہ بات ثابت ہوتی کہ پیشہ کسی نسل یا قوم کیلئے مخصوص نہیں ہوتا- اس کتاب میں قصاب کے پیشے کو روایتی پیشوں سے الگ متفرق دستکار کے عنوان سے درج کیا گیا ہے- اکبری عہد میں ہندو ذات کے مقابلے میں مسلمانوں میں برادری کی اصطلاح رائج ہوئی مثلاً درزی برادری، قصاب برادری وغیرہ یعنی ہم پیشہ لوگوں کے گروہ کو برادری کہا جانے لگا جیسے آج کل وکلاء برادری، انجینئر برادری وغیرہ کہا جاتا ہے-

1 تبصرہ:

  1. کیا عرب قبائل میں دستکاری رائج تھی کیا عرب قبائل کی دستکاری کے بارے کوئ کتاب موجود ھے جو ہمیں بتا سکے کہ عہد نبوی میں کون کون صحابی کرام دستکار تھے کیا کہیں کوئ ڈٹیل موجود ہے اور بھارت میں مسلمانوں میں کون کون سی برادریاں پائ جاتی ھے اور انکے جد امجد کون تھے

    جواب دیںحذف کریں